جیسا کہ آپ سبھی جانتے ہیں کہ آج کل کے اس جدید دور میں ابھی بھی کچھ لوگ
روایتی طور طریقوں کا ستعمال کر رہے ہیںگنے کو کھیت سے کاٹنے سے گڑ تک کا
سفر بہت مختلف مراحل میں ہوتا ہے، جو کہ بہت مشکل ، مشقت والے مراحل ہوتے
ہیں۔
گنے سے گڑ تک کا جو سفر ہے اس میں پہلا مرحلہ گنے کی کٹائی ہوتی ہے جو کہ
گنے کو کھیت میں کاتا جاتا ہے جو کہ کافی مشقت والا کام ہے پر ہمارے کسان
بھائی ہم کو گڑ فراہم کرنے میں بہت سے اس طرح کے مشقت والے کام کرتے ہیں ۔
جیسا کہ آج کل جدید دور ہونے کے باوجود ہمارے محنتی کسان بھائی گنےکی کٹائی
کے بعد کچھ جدید مشینوں کا ستعمال کر کے گنے کو مشین میں سے گزار کر گنے
سے گنے کا پانی نکال لیتے ہیں جس کو ہم پنجابی میں (رو) بھی بولتے ہیں۔
اکثر لوگ اسی رو کو بہت پسند کرتے ہیں پینے میں بھی اور شہروں میں بھی اس
کی چھوٹی چھوٹی مشین لگی ہوتی ہیں جو کہ گرمی کے دنوں میں گنے کی رو بہت
مشہور ہو جاتی ہے۔
گنے سے جب پانی نکال لیا جاتا ہے مشین کے زریعے جس کو ہم رو بولتے ہیں اسی
رو کو ایک بڑے برتن میں دالا جاتا ہے تا کہ یہ اچھی طرح گرم ہو جائے۔اور جب
گنے کا پانی گرم ہو جاتا ہے تو اس کو اس سے نکال کر ایک دوسے بڑے برتن میں
ڈالا جاتا ہے اور اس برتن میں زیادہ ہیٹ دی جاتی ہے مطلب اس برتن کے نیچے
زیادہ آگ جلائے جاتی ہے تا کہ یہ ابلنے سے پک جائے اور جب گنے کا پانی پک
جاتا ہے تو اس میں لیس دار سی محسو س ہونا شروع ہو جاتی ہے ایسی حالت کو
لئی بھی بولتے ہیں۔ پھر اس میں کچھ ضروری کیمکل ڈالے جاتے ہیں، پھر تھوڑا
اور پکا کر اس کو ایک لکڑی کے بڑے برتن میں تھنڈا ہونے کے لیے ڈال دیا
جاتا ہے ۔
اب لکڑی اک اس برتن میں اس کو اچھی طرع حلایا جات ہے تا کہ یہ جلدی جلدی
خشک ہو جائے، جب یہ خشک ہو جاتا ہے تو ہمارے محنتی کسان بھائی مل کر اس
لکڑی کے برتن سے جو کہ اب گڑ تیا ر ہو چکا ہے ، گرم گرم گڑ ایک خاص مقدار
میں الگ الگ چھوٹے گول پیس میں ایک ٹوکری میں رکھتے ہیں۔ اور ضرورت پڑنے پر
اپنے گھر میں استعمال کرتے ہیں یاکسی قریبی منڈی میں فروخت کر کہ اچھے
پیسے بھی کماتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment